Tuesday , 14 May 2024

Historical Kalam – Qasidah Musa (A.S) – Story of Hazrat Musa (A.S) – Hammad Hameed – Islamic Releases

Presenting an emotional Nazam “QASIDAH MUSA (A.S)” Story of Hazrat MUSA (A.S)” in Urdu language with Urdu Subtitles, which is written by “MUSAAB SHAHEEN” and recited by “HAFIZ HAMMAD HAMEED” with his beautiful voice.

****WATCH MORE****:
Qasidah Yousuf (A.S) : https://youtu.be/qKXtmeV6qBY
Qasidah Ibrahim (A.S) Part-1: https://youtu.be/KaDFLvnspNw
Qasidah Ibrahim (A.S) Part-2: https://youtu.be/fjj8gNFvefM
Qasidha Hazrat Ali (R.A) : https://youtu.be/rLaMQ0j3Wy8
Qasidah Umar Farooq (R.A) : https://youtu.be/vDwlJDSc4OU
Qasidah Usman E Ghani (R.A) : https://youtu.be/18k3hCju8j8
Qasidah Qurbani Ismail (A.S) : https://youtu.be/-pnnvKM4v_w
Qasidah Takhleeq E Adam (A.S) : https://youtu.be/jEuWURHRSkc
Qasidah Abu Bakar Siddiqui (R.A): https://youtu.be/2mtTYouc-VM
Qasidah Hazrat Khadija (R.A): https://youtu.be/MdIsehwkCKA
Qasidah Hazrat Ayesha (R.A): https://youtu.be/kIGK7a8Oew0
Qasidah Hazrat Musa (A.S): https://youtu.be/s3bBoN_xmz4

❱ Subscribe Our Channel : https://goo.gl/gP1Kdb
❱ Subscribe Our New Channel : http://bit.ly/2X7gqgg

Video Credits:
Title : Qasidah Musa (A.S)
Vocalist: Hafiz Hammad Hameed
Lyrics : Musaab Shaheen
Audio : Fs Studio
Production & Label : Islamic Releases

Urdu Lyrics:
یہ قصیدہ ہے کلیم اللہ نبی کی شان میں
درج رب نے کردیا ہے قصہ یہ قرآن میں
قومِ اسرائیل کو تبلیغِ حق کے واسطے
حضرتِ موسیٰ جلیل القدر پیغمبر بنے
نام ہے قرآن میں پچیس بار اُن کا ، سنو!
مرتبہ کیا ہوگا اُن کا ، خود ہی سوچو صاحبو!

دور تھا فرعون کا ہر سمت ظلم و جبر تھا
اور اُس بدبخت نے دعویٰ خدائی کا کیا
ظلم کی چکی پستی تھی تب اولادِ نبی
قبطیوں نے کرکے رکھ دی تھی اجیرن ، زندگی
کوئی سرکوبی کو اٹھتا ہی نہ تھا فرعون کی
بادشاہِ وقت سے ٹکرانے کی جرات نہ تھی

اور پھر اک دن یہ دیکھا خواب میں فرعون نے
ایک اسرائیلی لڑکا پیدا ہونے والا ہے
خواب میں دیکھا یہ اُس نے ، دن نہیں بالکل وہ دور
جب مرا تختہ الٹ دے گا وہی لڑکا ضرور ضرور
حکم جاری کردیا اٹھتے ہی یہ فرعون نے
جو بھی اسرائیلی لڑکا پیدا ہو ، مارو اُسے

جانے کتنے بچوں کا یوں قتل کروایا گیا
انبیا کی نسل پر بےحد ستم ڈھایا گیا
اور اِسی اثنا میں حضرت موسیٰ پیدا ہوگئے
کیسے یہ زندہ رہیں گے ، سارے گھر والے ڈرے
رب نے قلبِ مادرِ موسیٰ میں القا کردیا
رب حفاظت اب کرے گا ، اِس کو زندہ رکھے گا

اِن کو اک صندوق میں اب بند تم کردو ذرا
اور دریا میں بہادو اور رکھو حوصلہ
راز لے کر بہہ رہا تھا اُس گھڑی دریائے نیل
رب کی حکمت نے نکالی تھی حفاظت کی سبیل
ایک ہمشیرہ کنارے چل رہی تھیں ساتھ ساتھ
تاکہ دیکھیں سارا قضیہ اور بتائیں گھر یہ بات

بہتے بہتے محلِ شاہِ مصر تابوت آگیا
زوجہء فرعون کے کہنے پہ پھر کھولا گیا
دیکھ کر حیراں ہوئے سب حُسْن نومولود کا
نور کے ہالے میں تھا چہرہ اِسی مسعود کا
آسیہ فرعون سے کہنے لگی ، فرعون سن!
ہم ہیں بےاولاد ، اِس کو اب سے تو اولاد چُن

کہنے والوں نے کہا لیکن یہ قَبطی تو نہیں
یہ بڑا ہوکر ترا تختہ الٹ دے نہ کہیں
آسیہ بولی یہ جَھٹ سے ہم جو پالیں گے اِسے
پھر بھلا کیا مسئلہ ہے ، خطرے یہ ٹل جائیں گے
مطمئن یوں کردیا فرعون کو ، پر یوں ہوا
بچہ اک بھی دائی کا اب دودھ ہی پیتا نہ تھا

بولیں تب ہمشیرۂ موسیٰ یہ سب کچھ دیکھ کر
جانتی ہوں ایک عورت ، نیک ہے اور بےضرر
دودھ اُس کا یہ پیے گا ، ہے مجھے بےحد یقین
اور پھر ماں کو بلا کر لائی وہ لڑکی ذہین
اِس طرح اُس محل میں پروان پانے لگ گئے
آپ جسمانی نمو میں بھی قوی واقع ہوئے

پھر جوانی کے دنوں میں ایک دن ایسا ہوا
ایک اسرائیلی اور قبطی میں جھگڑا ہوگیا
آپ نے دیکھا تو فوراً سے چھڑانے آگئے
اور انجانے میں قبطی کو وہاں ہتھڑ پڑے
ہاتھ بھاری تھا کہ قبطی ہوگیا موقع پہ ڈھیر
حیف اسرائیلیوں اور قبطیوں میں ازلی بیر!

دیکھتے ہی دیکھتے فتنہ وہاں برپا ہوا
جھٹ سے پھیلی یہ خبر ، اک قتل موسیٰ نے کیا
آیا اک ہمدرد اُن کے پاس اور اُن سے کہا
جلدی اِس وادی کو چھوڑیں ، شاہ ہے بپھرا ہوا
آپ نے تب مصر چھوڑا اور مدین کو چلے
اِس سفر میں آپ پر کتنے نئے راستے کھلے

راستوں کی سختیوں کو جھیلتے کچھ سوچتے
مصر سے دور اک جگہ ملکِ فلسطین آگئے
تھی تھکاوٹ آپ کے چہرے سے بھی بےحد عیاں
یہ مشقت دیکھ کر مسکا رہا تھا آسماں
کیوں کہ یہ تو ابتدا تھی امتحانوں کی ابھی
ایسی کتنی سختیوں کی منتظر تھی زندگی

دیکھا موسیٰ نے کنواں پانی کا تھا ، لوگ آئے تھے
اپنے اپنے گلّے کو پانی پلانے کے لیے
دو شریف النفس دوشیزائیں دیکھیں اُس کے پاس
بِھیڑ سے ہٹ کر کھڑی ہیں وہ لگائے ایک آس
پوچھا موسیٰ نے الگ کیوں کر کھڑی ہو تم یہاں
بولیں ہم ہیں لڑکیاں ، مردوں میں جائیں گی کہاں!

جب یہاں سے یہ ہٹیں گے ، تب بھریں گی پانی ہم
ہم تو ہیں مجبور ، بوڑھے جو ہیں والد محترم
یہ سنا جب حضرتِ موسیٰ کو غیرت آگئی
ایک ہی باری میں پوری بالٹی اُن کی بھری
اِس طرح اُن لڑکیوں کا کام آساں کردیا
نیک فطرت جو تھی ، فوراً اُن پہ احساں کردیا

پھر دعا کی ، یاخدا مجھ کو سہولت بخش دے
تجھ پہ تو سب کچھ عیاں ہے ، میری حالت دیکھ لے
اتنے میں اُن لڑکیوں میں سے وہاں اک آگئی
میرے بابا نے بلایا آپ کو ، کہنے لگی
اس کے پیچھے پیچھے نظریں نیچی کرکے چل پڑے
اور کچھ ہی دیر میں پھر اُن کے گھر پر آگئے

اُس معمر کو کہا قرآن نے شیخٌ کبیر
ماجرا سننے لگا موسیٰ سے پھر وہ مردِ پِیر
ایک بیٹی نے کہا ، موسیٰ کو رکھ لیں اب یہیں
کام کردیں گے ہمارے ، یہ قوی ہیں اور امیں
شیخ یہ موسیٰ سے بولے ایک سے کرلو نکاح
اور رہو پھر دس برس گھر میں مرے، کیا ہے صلاح؟

حضرتِ موسیٰ نے ان کی بات فوراً مان لی
اور اک لڑکی سے مدین میں یوں شادی ہوگئی
مدتِ موعُود پوری ہوگئی تو پھر چلے
اپنی بیوی کو لیے سِینا کی وادی آگئے
تھا اندھیرا رات کا گہرا ، تو سردی خوب بھی
دور جھاڑی میں نظر آئی انھیں اک روشنی

وہ ضرورت کے تحت یوں آگ لینے چل دیے
اور یہاں پر راز ہی راز آپ پر کھلتے گئے
جب ذرا پاس آئے اک آواز آئی آگ سے
میں جہانوں کا خدا ہوں ، اب توجہ کیجیے
ہیں مقدس وادی میں اور نام ہے اِس کا طویٰ
اب اتاریں جوتے اپنے آپ ، موسیٰ! اِس جگہ

چُن لیا ہے آپ کو میں نے نبوت کے لیے
قومِ اسرائیل کی عزت ، ہدایت کے لیے
میں فقط میں ہی تو ہوں بس لائقِ حمد و ثنا
آپ پر بھی لازمی ہے بندگی میری سدا
یاد میں میری ، نمازوں کو ادا کرتے رہیں
اور وحدت کا ہمیشہ آپ دم بھرتے رہیں

یاد رکھیے ایک دن ہوگئی قیامت کی گھڑی
زندگی بھر کی کمائی سامنے کی جائے گی
پھر کہا موسیٰ بتاؤ ہاتھ میں کیا ہے بھلا
جھٹ سے بولے حضرتِ موسیٰ ، یہ ہے میرا عصا
پھر یہ بولے ، جھاڑتا ہوں اس سے میں پتے کبھی
اور لگا لیتا ہوں اکثر اس عصا سے ٹیک بھی

اور بھی لیتا ہوں اس سے کام میں اپنے لیے
ہم کلامِ رب ہوئے تو شوق میں کہتے گئے
تب کہا اللہ نے ڈالیں زمیں پر یہ ذرا
جونہی ڈالا وہ عصا ، اک اژدہا بنتا گیا
یہ معمہ دیکھ کر پیارے نبی گھبراگئے
خوف طاری ہوگیا ، فوراً سے پیچھے ہٹ گئے

تب کہا اللہ نے ، موسیٰ! نہ کچھ گھبرائیے
اِس کو پکڑیں ہم اِسے لاٹھی میں پھر لوٹائیں گے
اور پھر اُن سے کہا ڈالیں بغل میں اپنا ہاتھ
آپ نے ڈالا ، نکالا تو بہت چمکا تھا ہاتھ
تھا منور جیسے سورج اور یہ بیماری نہ تھی
معجزہ یہ ہوچکا تو پھر وحی جاری ہوئی

جائیے اے میرے موسیٰ مصر واپس جائیے
بادشہ اور قوم کو اب حق کی جانب لائیے
آپ فرمانے لگے ، اک قتل تھا مجھ سے ہوا
میں اگر جاؤں وہاں ، پھر ہو نہ جائے مسئلہ
التجا کی آپ نے یارب ہے مشکل مرحلہ
میرے بھائی حضرتِ ہارون کو ساتھی بنا

پھر دعا کی یا خدا تو میرا سینہ کھول دے
اور لُکنت ختم کردے تو مرے الفاظ سے
کام ہے مشکل ، تو آساں کردے میرے واسطے
یہ ہوا فرمانِ باری ، ہر دعا منظور ہے
پھر چلے فرعون کے دربار کی جانب جناب
مصر کی وادی میں آیا دینِ حق کا آفتاب

معرکہء حق و باطل آج سجنا تھا یہاں
دیکھتا تھا ، سن رہا تھا سارا قضیہ ، آسماں
نرم تھی گفتار جب دعوت نبی نے پیش کی
یوں کہا ہم ہیں ترے خالق کے بندے اور نبی
سن ذرا فرعون! کردے ختْم اپنا جبر تو
قومِ اسرائیل کی مت کر خراب اب آبرو

ساتھ لے کے جانے دے ہم کو ہماری قوم کو
اُس کی بخشش ہے ، خدا پر لائے گا ایمان جو
پھر کہا فرعون نے ، اسلاف کیا گمراہ تھے
تو جواباً مصلحت سے آپ فرمانے لگے
اِس کا سارا علم ہے میرے خدا کے پاس ہی
بھولتا ہرگز نہیں ہے چیز وہ اللہ کوئی

کر رہے تھے حمد باری گفتگو کے ساتھ ساتھ
ہَکّا بَکّا رہ گیا فرعون بھی یہ سن کے بات
اور پھر دھمکی پہ آیا ، جب نہ تھی کوئی دلیل
اِس طرح ہونے لگا وہ حق کے ہاتھوں سے ذلیل
بولا میں تم دونوں کو زندان میں ڈلواؤں گا
یا تو مجھ کو مان لو اپنا بڑا ، اپنا خدا

حضرتِ موسیٰ ہوئے گویا ، دکھاؤں معجزہ؟
کیا تجھے اُس سے نبوت پر یقین آجائے گا
زعم سے بولا ، دکھاؤ جو دکھا سکتے ہو تم
اژدہا دیکھا تو اُس کی ہوگئی سِٹّی ہی گُم
پھر یدِ بیضا دکھایا تو بہت حیراں ہوا
ہٹ دھرم لیکن بنا ، تھا یہ انا کا مسئلہ

طیش میں کہنے لگا یہ شخص ہے ساحر کوئی
اور رکھتا ہے مہارت علم میں اپنے ، بڑی
ہاں مگر میں اپنے جادوگر بلاؤں گا ضرور
اور وہ کردیں گے اِس کے جادو کو بھی چُور چُور
پھر لگا کہنے کہ موسیٰ تم ہی بتلاؤ ذرا
کون سا دن ہو کہ جب رکھیں تمہارا معرکہ

آپ نے فرمایا یوم الزینہ کو ہوجائے اب
جشن کا دن آگیا ، میدان میں اب پہنچے سب
جمع تھے اُس روز اُس میدان میں سب جادوگر
تھے بہت سارے مگر تھا ہار جانے کا بھی ڈر
مشورے میں طے ہوا ہم مل کے بس حملہ کریں
اپنی ساری لاٹھیاں اور رسیاں ہم چھوڑ دیں

شعبدہ بازی سے سب سانپوں کی صورت آگئیں
اور ہارون اور کلیم اللہ کی جانب بڑھیں
خوف طاری تھا مگر اللہ اُن کے ساتھ تھا
حکم ربی پر گرائی لاٹھی ، نکلا اژدہا
چند لمحوں میں سبھی سانپوں کو اُس نے چَٹ کیا
یوں ہر اک ساحر وہاں سجدے میں فوراً گر پڑا

اور سب کہنے لگے موسیٰ کا رب سچا ہے بس
کچھ بھی ہو اِس نظریے سے ہم نہ ہوں گے ٹس سے مس
طیش میں فرعون نے جادو گروں سے یہ کہا
اِس عقیدے سے ہٹو ورنہ میں پھانسی دے دوں گا
اُس کی اِن سب دھمکیوں کا کچھ اثر ہوتا نہ تھا
جو بھی حق کو جان جاتا ، اُس سے پھر پھرتا نہ تھا

یوں کلیم اللہ نبی کی دعوتِ حق چھاگئی
اور بڑی تعداد حق کے راستے پر آگئی
آسیہ نے بھی جنابِ حق کا پھر کلمہ پڑھا
اور دینِ حق کی خاطر ظلم شوہر کا سہا
ہاتھ میں کیلیں بھی گاڑھیں بیوی کے ، فرعون نے
ہاں مگر حق والے کب تکلیف میں حق سے پھرے

وہ اِسی تکلیف میں آخر شہادت پاگئیں
اور رحیم اللہ کی رحمت کو بےحد بھاگئیں
قومِ فرعون اپنی ہٹ دھرمی پہ ہی قائم رہی
جس نے بھی ایسا کیا ، اُس کو ہدایت کب ملی!
خون کی آفت پڑی ، مینڈک کا بھی آیا عذاب
وہ مگر لعنت کے ہی ہوکر رہے بس ہم رَکاب

قومِ اسرائیل پر حد درجے ظالم بن گئے
اہلِ موسیٰ اِن مظالم سے بہت عاجز ہوئے
تب اٹھائے ہاتھ موسیٰ نے ، وہاں کی بددعا
کردے تو برباد اب ظالم کو اے میرے خدا
حکمِ ربی سے وہاں سے کوچ انھوں نے پھر کیا
جارہے تھے لے کے لشکر ، سامنے نیل آگیا

پیچھے تھی فرعون کی فوج اور دریا آگے تھا
لشکرِ موسیٰ وہاں پر خوف سے تھرا گیا
حکمِ ربی سے عصا جو نیل پر اُن کا پڑا
دیکھے ہی دیکھتے پانی میں رستہ بن گیا
آگیا لشکر حفاظت سے نبی کا اُس کے پار
اور یہی رحمت بنی فرعون پر اللہ کی مار

وہ بھی لشکر لے کے آیا پانیوں کے درمیان
لشکرِ فرعون کو بھی تھا بہت طاقت پہ مان
امرِ ربی سے ہوا پانی دوبارہ سے رواں
لشکرِ فرعون اِس میں ہوگیا غرقاب واں
حق پہ چلنے والے آخر ہوگئے یوں کامران
اور اللہ کے مقابل ہوگئے سب بے نشان

اس لیے اے دوستو مشکل سے مت گھبرائیے
وہ ہمارے ساتھ ہے ، دل کو بتاتے جائیے
آج تک فرعون ہے سامانِ عبرت ، دیکھیے
اس لیے قانونِ رب سے آپ مت ٹکرائیے
یوں ہی قرآں کے قصص لکھتے چلے جاؤ سدا
اس عمل سے دے گا رب ، شاہین! اونچا مرتبہ

About islamic@admin

Check Also

New Manqabat 2024 – MAULA ALI MAULA (R.A) – Hafiz Zubair – Islamic Releases – New Naat Sharif 2024 | NEW RAMADAN NAAT | RAMADAN MUBARAK! RAMZAN NASHEED 2024

New Manqabat 2024 – MAULA ALI MAULA (R.A) – Hafiz Zubair – Islamic Releases – …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.